Tuesday 12 March 2013

درودوں کا عطیہ نعت


شفیع الوریٰ() کو درودوں کا عطیہ
شہِ دو سرا() کو سلاموں کا ہدیہ

ہمارے لیے مکہ چھوڑا انھوں نے
چلے بستی بستی ، پھرے قریہ قریہ

حبیبِ خدا ، محسنِ کل جہاں ہیں
وہ دن کی مشقّت ، وہ راتوں کا گریہ

چمکتا تھا چہرہ قمر سے زیادہ
بھویں ان کی لمبی ، گھنی اُن کی لِحیہ

جہاں ہم کو پہنچایا کردار اُن کا
نہ بھولے ہیں راوی محمد() کا حلیہ

”محمد() پہ قربان جاؤں سدا میں“
ہو وردِ زبانِ دل و جاں یہ قضیہ

عمل پاس کچھ بھی نہیں ہے ہمارے
اگر ہے تو اُن کی شفاعت کا تکیہ

ہے یہ سَرسَرؔی نعت ، لیکن الہٰی!
بنادے اسامہ کی بخشش کا فدیہ

0 comments:

Post a Comment